• /
  • قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰى (الاعلي:14) فلاح پا گیا وه جس نے پاکیزگی اختیار کی

روحانی نشوو نما

ہر رکن اور کارکن کو چاہیے کہ وہ اپنی روحانی کیفیت کا جائزہ لے  اور اس میں بہتری کے لیے منصوبہ بنائے۔ مثال کے طور پر یہ طے کیا جا سکتا ہے کہ:

1. میں فرض نمازیں مسجد میں باجماعت ادا کروں گا ( مرد حضرات کے لئے) خواتین یہ طے کریں گی کہ اذان کے ساتھ  گھر کا ماحول یوں بنایا جائے کہ  سب احباب نماز کو فوقیت دیں۔

2. گناہ کا صدور  ہوجائے تو فورا صلاۃ التوبہ ادا کروں گا۔

3. قرآن کی تلاوت صحت کے ساتھ کرنے کا سبق لونگا۔

4. میں  ایک منتخب کتاب سے  اس سال دس دعاؤں کو یاد کروں گا۔

5. نماز میں خشوع خضوع کیسے پیدا کیا جاتا ہے ، میں کسی  بہتر آدمی سے ملاقات کرکے معلوم کروں گا، سیکھوں گا اور مشق کروں گا۔

6. صبح اور شام کے اذکار مسنونہ کو یاد کروں گا ، پڑھنے کی عادت خود اپنے اندر پیدا کروں گا  اور گھر میں اسے رواج دوں گا ۔

ضروری کہ آپ اتنا ہی طے کریں  جتنا کرنے کے آپ استطاعت رکھتے ہوں ۔لہذا  اپنی ذاتی زندگی کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے چاہیے کہ اپنے حالات و کوائف کے اعتبار سے ٹارگٹ اتنا ہی مقرر کریں جتناممکن ہو۔ نفسیاتی لحاظ سے یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ ایک فرد کسی ایک مورچے میں کامیابی حاصل کرتا ہے تو دوسرے میدان میں قدم آگے بڑھانے کی ہمت پیدا ہوتی ہے ۔اور تحریک بھی فراہم ہوتی ہے۔  بصورت دیگر  کسی ایک میدان میں آدمی ناکام ہو جائے تو پھر  دوسرے میدان میں قدم رکھتے ہوئے گھبراتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے فرد پر مایوسی چھا جاتی ہے  اور سمجھنے لگتا ہے  کہ اب ہماری عمر سیکھنے اور بدلنے کی نہیں ہے۔ 

تجویز برائے مطالعہ وہ استفادہ